ایم آئی فائیو پر بلیک میل کا الزام

لندن کے رہنے والے مسلمان نوجوانوں نے جوابی جاسوسی اور حفاظتی امور کے لیے کام کرنے والی ایجنسی پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے انہیں مخبر بنانے کے لیے بلیک میل اور ہراساں کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ ان کمیونٹی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں کہا گیا کہ یا تو ایم آئی فائیو کے لیے کام کرو یا ملک اور ملک سے باہر حراست کے لیے تیار ہو جاؤ۔

مسلمانوں اور صومالی پس منظر رکھنے والوں میں سماجی کام کرنے والے برطانوی پیدائشی اور شمالی لندن کے علاقے کیمڈن میں اپنی زندگی کا زیادہ حصہ گزارنے والے محمد نور کا کہنا ہے کہ برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو کا ایک ایجنٹ خود کو پوسٹ مین ظاہر کرنے والے ایک پولیس افسر کے ساتھ اس کے گھر آئے۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے نور محمد نے بتایا کہ وہ چاہتے تھے کہ وہ ان کے لیے مخبر کا کام کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ 'وہ ہم سے مخبری کروانا چاہتے تھے اور اس کے لیے بلیک میل اور ہراساں کرنے والے طریقے استعمال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے کام کرو نہیں تو ہم کہیں گے کہ تم بنیادی طور پر ایک دہشت گرد ہو۔ ذرا سوچیں، کوئی آپ کے دروازے پر آتا ہے، آپ کو دھمکی دیتا ہے، آپ کے گھر والوں کو دھمکاتا ہے تا کہ آپ کے آس پاس والے جان لیں کہ آپ کسی نہ کسی طرح دہشت گردی میں ملوث ہو۔ میں واقعی بہت خوفزدہ ہوا۔‘

محمد اکیلے نہیں ہیں۔ پانچ اور لوگ بھی ہیں جو برطانوی نژاد صومالی مسلمان ہیں اور ان کا بھی کہنا ہے کہ ان سے بھی حکومتی ایجنٹوں نے رابطہ کیا اور انہیں اسی طرح کی دھمکیاں دیں۔

ان لوگوں میں کوئی بھی ایسا نہیں جو کبھی دہشت گردی یا دہشت گردی سے متعلق کسی معاملے کے سلسلے گرفتار ہوا یا حراست میں رہا ہو لیکن یہ تمام کے تمام چھ افراد شمالی لندن میں ایک کمیونٹی تنظیم میں کام کرتے ہیں۔

شارہابیل لون اس تنظیم کے چئرمین ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ 'میری تو سمجھ میں ہی نہیں آتا کے ایک ایسی تنظیم کے لوگوں کو کیوں کر نشانہ بنایا جا رہا ہے جو عقیدے سے بالا ہو کر نسلی اقلیتوں کے لیے کام کرتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا 'ہمارے ساتھ سترہ نوجوان کام کرتے ہیں اور ہم نے یہ جاننے کی ہر ممکن کوشش کی ہے کہ ان چھ لوگوں کو کیوں نشانہ بنایا گیا ہے جو برطانوی صومالیائی پس منظر رکھتے ہیں۔ ہم نے اس سلسلے میں مقامی پولیس سے رابطہ کیا، ہم نے اپنے رکن پارلیمنٹ فران ڈوبسن سے بات کی لیکن یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ ہمیں کہیں سے کوئی جواب نہیں ملا۔‘
برطانوی وزارتِ داخلہ، ہوم آفس نے ان الزامات کے بارے میں بی بی سی کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ آپریشنل سکیورٹی معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔ اگر کوئی یہ محسوس کرتا ہے کہ اس کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے تو اس کے لیے واضح طریقۂ کار ہے کہ شکایت کے بارے میں خود مختار کمشنر سے نظرثانی کی درخواست کی جا سکتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

About Me Remembering Ibn-e-Safi ابن صفی

بینک لون

The mysterious Mr Safi ابن صفی