بینک لون

استاد:کیا بات ہے جمہورے میاں، آج تمہارا چہرہ اترا اترا سا لگ رہا ہے؟

جمہورہ:کیا بتاوں سر جی ؟جب قرضہ چڑھے گا تو چہرہ تو اترا اترا سا لگے گا ہی نہ !!

استاد:تم تو مجھے تھکے تھکے سے بھی لگ رہے ہو؟

جمہورہ:جوساری زندگی میری طرح بھاگے گا وہ بھاگ بھا گ کر تھکے گا تو سہی…

استاد:تم ساری زندگی بھاگ بھاگ کر تھکے ہو؟ اتنا زیادہ کہاں بھاگتے رہے ہو؟

جمہورہ:کسی کے آگے آگے اور کسی کے پیچھے پیچھے۔

استاد:لگتا ہے تمہیں بچپن سے ہی بھاگنے کی عادت پڑی ہوئی ہے۔

جمہورہ:ہاں تو اور کیا؟ ہم غریبوں کو بھاگنے کی خوب پرئکٹس کرائی جاتی ہے۔کبھی گھر سے بھاگے تو کبھی سکول سے۔

استاد:اتنا بھاگنا تھا تو ملک سے باہر بھاگ جاتے !!

جمہورہ:نہیں سر جی ، ملک سے باہر بھاگنے کے لئے تو سیاستدان ہونا پرتا ہے، ہماری اتنی اوقات کہاں؟

استاد:سادے انسان ،میں بہتر روزگار کیلئے ملک سے باہر بھاگنے کی بات کر رہا ہوں۔ اچھا یہ بتاو مسئلہ کیا ہے؟

جمہورہ:سرکاری نوکری سے ریٹائر ہونے والا ہوں، سوچ رہا ہوں ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کروں گا؟

استاد:آرام ریٹائرمنٹ کے بعد آرام ہی کیا جاتا ہے۔

جمہورہ:آرام تو وہ کرتے ہیں جو اپنے گھروں میں رہتے ہیں، میرے پاس تو سر چھپانے کے لئے بھی کچھ نہیں۔

استاد:سر چھپانے کے لئے کچھ نہیں؟ کیا خرابی ہے تمہارے سر میں؟

جمہورہ:خرابی؟ خرابی تو کوئی نہیں ہے میرے سر میں۔

استاد:تو پھر اسے کیوں چھپا نا چاہتے ہو؟ کسی لٹیرے کا سر تو نہیں لگوا لیا تم نے اپنے غریب کندھوں پہ؟ ویسے آجکل تو سر چھپانے کے لئے بڑی بڑی ٹیکنالوجی آگئی ہے۔

جمہورہ:وہ تو مجھے بھی معلوم ہے، مگر مجھ جیسا غریب بندہ اتنی مہنگی سر چھپائی کیسے افورڈ کرسکتا ہے؟

استاد: اگر افورڈ نہیں کر سکتے توٹوپی لے لو، اس سے سستی چیز تمہیں سر چھپانے کو کہیں نہیں ملے گی۔
جمہورہ:ٹوپی ؟ اسکا میں کیا کروں گا؟

استاد:تم جیسے سادے اور سفید پوش ووٹر کے لئے سر چھپانے کی اس سے سستی چیز اور کیا ہوگی؟

جمہورہ:آپ سمجھے نہیں سر جی، میرے کہنے کا مطلب ہے کہ میرے پاس اپنا کوئی گھر نہیں سر چھپانے کے لئے۔

استاد:اتنا سا تو سر ہے تمہارا، اسے چھپانے کے لئے پانچ مرلے کا گھر کیا کرنا ہے؟ یہ سر تو سر پہ ہاتھ رکھنے سے بھی چھپا یا جا سکتا ہے۔

جمہورہ:وہ تو ٹھیک ہے ، مگر میرے اس سر کے ساتھ جو دوسرے سر درد ہیں انکا کیا کروں؟

استاد:اس سر کے ساتھ دوسرے سر درد کونسے ہیں ؟

جمہورہ:بیوی بچوں کا سر درد، انہیں کہاں رکھوں گا ریٹائرمنٹ کے بعد ؟ ان کا سر کہاں چھپاوں گاسرکاری مکان چھن جانے کے بعد؟ میں چاہتاتھاکم از کم اپنے بیوی بچوں لئے ہی کچھ بنا جاتا۔

استاد:بیوقوف ،جب تم حاضر سروس کے دوران کچھ نہیں بنا سکے تو ریٹائر منٹ کے بعد کیا بناو گے؟

جمہورہ:کرتا توکیا کرتا ؟، محکمہ ہی ایسا تھا کہ نوکری کے دوران اوپر کی آمدنی کو ترستا ہی رہا۔

استاد:بچے کتنے ہیں تمہارے؟

جمہورہ:میں چھ بچوں کا باپ ہوں۔

استاد:باپ بن گئے فل سٹاپ نہ بن سکے، تم یوں کرو کہ جس سرکاری مکان میں رہتے ہو اس مکان کو نناوے سال کے لئے لیز پہ لے لو۔

جمہورہ:سرکاری مکان نناوے سال کے لئے لیز پہ لے لوں؟ وہ کیسے؟

استاد:اپنے بیٹے کو اپنے ہی دفتر میں ملازمت دلا کر، وہ ملازم ہوا تو سمجھو کہ تمہارا سرکاری گھرتمہارے بعد بھی تمہارا ہی ہوا،تمہارے بعدتمہارے بیٹے کا، پھر ا س کے بعد اسکے بیٹے کا۔ نناوے سال تک یہ گھرتمہارے خاندان سے باہر نہیں جائے گااسے کہتے ہیں خاندانی گھر،نہ کرائے کا خوف اور نہ خالی ہونے کا ڈر۔

جمہورہ:سرجی،مشورہ تو آپ نے اچھا دیا ہے مگر اس میں تھوڑی سی قباحت ہے۔

استاد:تھوڑی سی قباحت ہے ؟وہ کیا؟

جمہورہ:میرا بیٹا نہیں ہے، میں سرکاری مکان اپنے پاس رکھنے کیلئے اپنی جگہ دفتر میں کسے ملازم کراوں گا؟۔

استاد:ہاں یہ قباحت تو ہے ،تمہیں تو اپنے سر کے ساتھ ساتھ رشتے داروں میں منہ چھپانے کا مسئلہ بھی ہوگا۔

جمہورہ:سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں؟ جی چاہتا ہے کسی بنک میں ڈاکہ ڈالوں۔

استاد:کیا فائدہ اس ڈاکے کا جو کبھی نہ کبھی برآمد ہو جائے؟ اس سے تو اچھا ہے کہ بنک میں ڈاکہ ڈالنے کی بجائے تم بینک سے لون لے لو۔

جمہورہ:بنک سے لون لے لوں؟ لون واپس کون کرے گا؟

استاد:کوئی بھی نہیں، یہی تو فرق ہے بنک میں ڈاکہ ڈالنے اور بنک سے لون لینے میں۔ بنک میں ڈاکہ ڈالنے والا پکڑا بھی جاسکتا ہے جبکہ لون لیکر واپس نہ دینے والا کبھی پکڑا بھی نہیں جاتا۔
فاروق قیص)۔)

Comments

Popular posts from this blog

About Me Remembering Ibn-e-Safi ابن صفی

The mysterious Mr Safi ابن صفی