انسانی ہڈیوں کا ٹوٹنا

طب کے مطابق ہڈی ٹوٹنے کی مختلف قسمیں ہیں۔ مثلاً پہلی قسم ہڈی کا صرف کسی ایک مقام سے ٹوٹناہے۔ آپ نے یہ بھی سنا ہوگا کہ ہڈی ٹوٹی تو نہیں مگر اس میں لکیر آگئی ہے۔ یہ ہڈی ٹوٹنے کی بہت سادہ قسم ہے جس میں ہڈی میں بال جیسی لکیرپڑجاتی ہے۔ ہڈی کا مکمل ٹوٹنا اسے کہتے ہیں جب وہ ٹوٹ کر دوسرے حصے سے الگ ہوجائے۔جب ہڈی دو سے زیادہ جگہوں سے ٹوٹتی ہے ، یا اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوجاتے ہیں تو اسے ہڈی کا بری طرح ٹوٹنا کہتے ہیں۔

اسی طرح ہڈی ٹوٹنے کی ایک اور قسم ہڈی کا مڑ جانا ہے۔ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہڈی ٹوٹتی تو نہیں ہے بلکہ مڑ جاتی ہے۔ ایسا زیادہ تر بچوں میں ہوتا ہے۔

آپ نے شاید کبھی ،گرین سٹک فریکچر ،کا نام سنا ہو۔ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہڈی مڑ جاتی ہے اور صرف ایک جانب سے ٹوٹتی ہے۔ اور اس کی شکل ایک پتلی لکڑی جیسی ہوجاتی ہے۔

ہڈی ٹوٹنے کی ایک اور قسم کمپاو¿نڈ کہلاتی ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہےجب ہڈی جلد کو چیر دیتی ہے۔ یہ بہت خطرناک ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں ہڈی کو پہنچنے والے نقصان کے ساتھ ساتھ کھلے زخم میں جراثیم بھر جانے کا خطرہ بھی موجود ہوتا ہے۔

ہڈی کے ٹوٹنے سے آنے والے زخم پر جسم کے ردعمل کے نتیجے میں کئی باتیں سامنے آسکتی ہیں۔ مثلاً آپ کو اچانک چکر آسکتا ہے۔ آپ کو معدے میں تکلیف بھی محسوس ہوسکتی ہے۔

ہڈی ٹوٹنے کے نتیجے میں انسان صدمے کی کیفیت سے بھی دوچار ہوسکتاہے۔ اسے سردی محسوس ہوسکتی ہے۔ سرچکراسکتا ہے اور اس کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں اسے فوری طورپر طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہڈی ٹوٹنے سےاگر درد محسوس ہوتو یہ عام طورپر زندگی کے لیے خطرے کی بات نہیں ہوتی۔ تاہم ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کا فوری طورپر علاج کرایا جانا چاہیے کیونکہ اس طرح خون کی گردش متاثر ہوسکتی ہے یا اعصاب کو نقصان پہنچ سکتاہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ چیز بھی ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے کہ جب ہڈی ٹوٹتی ہے توجسم اس کی مرمت کا کام ازخود شروع کردیتاہے۔ اس لیے آپ کو اس بات کی یقین دہانی کرلینی چاہیے کہ ہڈی اپنے صحیح مقام پر آجائے۔

ہڈی ٹوٹنے کی جگہ کے تعین کے لیے ایکس رے کیے جاتے ہیں۔ علاج کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ ہڈی کس طریقے سے ٹوٹی ہے۔

ڈاکٹر ٹوٹی ہوئی ہڈی کو اس کے صحیح مقام پر لاتا ہے۔ اگر ہڈی بری طرح سے ٹوٹی ہوتو دھاتی پلیٹوں اور پیچوں کی مدد سے اسے جوڑنے کے لیے ایک آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔اس کے بعد ہڈی اپنی جگہ پر رکھنے کے لیے اس پر پلاسٹر چڑھایا جاسکتا ہے۔جو اس وقت تک چڑھا رہتاہے جب تک کہ ہڈی جڑ نہ جائے۔ یہ پلاسٹر عام طورپر ایک سے دو ماہ تک کے لیے چڑھایا جاتا ہے۔ بعض واقعات یہ پلاسٹک یا دھات کا بنا ہوا بھی ہوتا ہے۔

ہڈیوں کوبڑھنے اور بھرپورطورپر مضبوط ہونے کے لیے کیلشیم اور وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ورزش کی مدد سے بھی ہڈیوں کو مضبوط رکھ کر انہیں ٹوٹنے سے بچایا جاسکتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

About Me Remembering Ibn-e-Safi ابن صفی

بینک لون

The mysterious Mr Safi ابن صفی